کھلنڈرا کپتان

سردار جی اور طوطے کو جب جہاز سے پھینکا گیا تو طوطے نے پوچھا اڑنا جانتے ہو سردار جی نے کہا نہیں ؟ تو پھر شرارت کیوں کی تھی ؟ اب کوئی لنگڑے سے پوچھے پاکستان کی سیاست جانتے ہو ؟ نہیں تو پھر بار پنگے کیوں لے رہے ہو . لنگڑا وہ وقت بھول گیا جب ٹانگے پر لاوڈ سپیکر لگا کر چھان بورے پر پارٹی کی رکنیت بیچا کرتا تھا . اس کے بعد وقت کے جو ڈرتی ہیری تھے انہوں نے لنگڑے کی ایسی دستگیری کی کہ جناب کو تخت عطا کر دیا . اب بات وہ ہی ہے کہ کتا اپنے مالکوں کی طرف منہ کر کے نہیں بھونک سکتا . جناب نیازی روز بروز اپنے مالکوں کو بیچ چوراہے گھسیٹ لیتے ہیں جو ان کے لیے ایک چیلنج بن چکا ہے . ایسا محسوس نہیں ہوتا کہ نیازی کو واپسی کا رستہ کھلا رکھنا چاہتا ہے وہ مرو یا مار دو کی پالیسی پر گامزن ہے
یہ کپتان کی کھلنڈری طبیعت ہے اور بے صبری ہے . وہ بہت زیادہ اوور ری ایکٹ کر جاتا ہے ورنہ اس کے دور میں بہت سے سیاستدانوں نے جیل کاٹی لیکن کسی نے اداروں کو سیاست میں نہیں گھسیٹا . اب جناب نیازی پوری ایجنسی کو بیچ چوراہے کٹہرے میں کھڑا کر کے کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں ؟ کہ پہلی بار اگر نشانہ خطا ہو گیا تھا تو اس بار ٹھیک نشانے پر بیچ کھوپڑی لگنا چاہئیے یا مرشد کے ساتھ گل والا سلوک کیا جانا چاہئیے ؟ مرشد اسی غلط فہمی میں ہے کہ عوامی سیلاب سب بہا لے جاۓ گا جب کہ مرشد کی اوقات ہزار بندوں کو اکٹھا کرنے کی نہیں . وہ اپنی مستی میں مست ہے کہ اگر کسی نے اسے ہاتھ لگایا تو اس کی پاپولیٹی ٹویٹر سے نکل کر سڑکوں پر سب بہا لے جاۓ گی . ایسا نہیں ہو گا . کپتان کی اتنی اوقات نہیں کہ اس کی گرفتاری کے رد عمل میں پورا ملک بند ہو جاۓ یا کوئی انقلاب برپا ہو جاۓ . ان حرکتوں سے وہ اپنے حصے کے چھتروں کی تعداد میں اضافہ کر رہا ہے اور جو اداروں کے صبر کا امتحان لے رہا ہے اس کے سنگین نتائج نکلیں گے
ایسا وقت ہر سیاستدان پر آیا ہے لیکن سب نے صبر کیا . اداروں کا خوفناک کھیل سامنے ہوتے ہوے بھی صبر کیا . اب جناب نیازی اپنا مقابلہ کرتا ہے نواز شریف سے کہ اس نے نام لیے . نواز شریف نے نام لیے تھے لیکن اس نے ادارے کی اشیر آباد سے نام لیے تھے اس سیاست کو کچلنے کے لیے جو کپتان فیض کے ساتھ مل کر ادارے میں کر رہا تھا . نواز شریف کو ادارے کی حمایت حاصل تھی اور اس وقت فیض گروپ کو ہرانا مقصود تھا . اب کیا نیازی کو حافظ جی کی حمایت حاصل ہے ؟ نیازی مقابلہ تو کرتا ہے نواز کا لیکن حالات مختلف ہیں . نتیجہ یہ نکلنا ہے کہ نیازی نے نہ صرف ذلت و رسوائی کی چکی میں پسنا ہے بلکہ جیل میں بھی چکی پیسنا ہے . نیازی کی دو تین ویڈیو نکلیں گی اور اس کی ساری لیڈری سڑ کے سوا ہو جاۓ گی . نیازی کا شیطانی روپ اگر قوم کے سامنے آ گیا تو یہ زمان پارک میں بھی منہ چھپا کر گھومے گا

Leave a comment