لنگڑا بھنگڑا کیسے ڈالے گا

سنا ہے دس دن بعد چودہ مئی کو وہ الیکشن آنے والا ہے جس کی آمد کا سن کر قوم یوتھ نے خوب بھنگڑے ڈالے تھے اور خوب شہنائیاں بجائی تھیں . سوچنے کی بات ہے دس دن بعد نیازی پورا پنجاب سویپ کر جاۓ گا تو خوشی میں بھنگڑا کیسے ڈالے گا کیوں کے اس کی ٹانگ نے اس کا بوجھ اٹھانے سے معذرت کر لی ہے . اقتدار کے کھیل میں ٹانگ اڑانے کا نتیجہ یہ ہی نکلتا ہے کہ بندے کی ٹانگ اقتدار کی چکی میں پھنس جاتی ہے یا تو ٹانگ کاٹنی پڑتی ہے یا پھر اقتدار کی چکی پورا بندہ ہی نگل لیتی ہے . اب نیازی جیسا جاہل مطلق انسان مطلب ایسا کھوتا جسے زیبرہ بنا کر پیش کیا گیا ابھی تک صورتحال کی حساسیت نہیں سمجھ سکا . نیازی بھی ایسا کھوتا واقع ہوا ہے جو بمب کو دولتی مارنے سے باز نہیں آتا . یہ اس کا بھیانک انجام ہے جو اس سے بار بار دولتیاں مرواتا رہتا ہے
ایک طرف ٹانگ جواب دے رہی ہے اور دوسری طرف عدالت آوازیں مار رہی ہے لنگڑا اپنے بھیانک انجام کی طرف تیزی سے بڑھ رہا ہے . یہ وہ ہی سکندر اعظم ہے جو انسانی ڈھال کی اوٹ لے کر ریاستی مشینری کو ناکام بنا دیتا ہے لیکن آج کل یہ عدالتوں میں کھجل کھوار ہوتا کیوں پھر رہا ہے . ایسا نہیں لگتا کہ یہ سب اس کی شان کے خلاف ہے . عدالتوں کو چاہئیے تھا مرشد کے آستانے پر حاضر ہو جاتیں یہ مرشد کیوں عدالتوں کے چکر کاٹنے لگا
یہ ہوتا ہے انجام ایک نام نہاد لیڈر کا جو ملک کی تاریخی مہنگائی میں ایک کامیاب ریلی نہیں نکال سکتا . یہ لبرٹی گول چکر کی آدھی سڑک بھر کر اپنی اوقات کے مطابق بہت بڑا انقلاب برپا کر دیتا ہے لیکن انقلاب کے لیے لاکھوں افراد سڑکوں پر نکلتے ہیں جسے فرانس میں نکلے ہیں یا جیسے اردگان کے چاہنے والے نکلے ہیں . یہ دو کوڑی کا لیڈر تاریخی مہنگائی میں بھی ہزار بندہ سڑک پر نہیں نکال سکا . کیا اوقات رہ گئی اب اس کی مقبولیت اور سٹریٹ پاور دیکھ کر اگلوں نے دانت تیز کر لیے ہیں اور اسے کچا چبانے کا سوچا جا رہا ہے . یہ حقیقت میں ایک کھوتا تھا لیکن خود کو شیر سمجھتا رہا اور مارا گیا . اب یہ بات واضح ہو چکی ہے عوام کی نظر میں نیازی کی کوئی اوقات نہیں وہ ایک روایتی متبادل ہے لیکن عوام کی محبت یا حمایت حاصل نہیں . ہاں وہ پی ڈی ایم کی کوتاہیوں پر الیکشن جیت سکتا ہے لیکن اپنی اس کی اوقات ہزار بندہ بھی سڑک پر لانے کی نہیں
اسٹبلشمنٹ اسی وقت جھکتی ہے جب اسے ملک میں کوئی تحریک نظر آتی ہے . بھٹو نے ایوب کے خلاف تحریک چلا کر اسے پسپا کر دیا . اسی طرح ضیا الحق کے خاف تحریکیں چلیں . مشرف راج وکلا تحریک نے ڈبو دیا . اب نیازی کا امتحان ہے ، ملک میں تاریخی مہنگائی ہے کیا وہ کوئی تحریک چلا کر اسٹبلشمنٹ کو پسپا کر سکے گا یا پھر اسٹبلشمنٹ اسے دوڑا دوڑا کر ختم کر دے گی

Leave a comment