خفیہ طاقتوں کے سخت گیر مارشل لا کی آمد

سیاستدانوں نے اپنے ہاتھ کاٹ کر بہت پہلے ہی اسٹبلشمنٹ کی جھولی ڈال دئیے تھے . سیاستدانوں نے عوام کا در چھوڑ کر ایسا اسٹبلشمنٹ کا دامن پکڑا ہے کہ اب کوئی عوامی طاقت اس ملک میں موجود نہیں جو اسٹبلشمنٹ کو ٹکر دے سکے . اسٹبلشمنٹ انڈے دے یا بچے دے کوئی پوچھنے والا نہیں . ایک چیف جسٹس تھا جس کے پچھواڑے پر بہت زیادہ الیکشن کی خارش ہو رہی تھی صرف ایک آڈیو کی مار تھا . وہ آڈیو تو صرف ایک اشارہ تھا جس کے پیچھے کا طوفان وہ جھیل نہیں سکتا تھا . اسٹبلشمنٹ نے اپنی طاقت دکھائی اور چیف جسٹس کو اس کی ساس یاد دلائی الیکشن کا قصہ تمام ہو گیا . چیف جسٹس کی طرح اس ملک کا کوئی بھی سیاستدان اسٹبلشمنٹ کو ٹکر نہیں دے سکتا . ایک بات تو طے ہے آرمی چیف مارشل لا نہیں لگا سکتا لیکن خفیہ طاقتیں ملک میں اپنا ایک مارشل لا لگانے کے موڈ میں نظر آ رہی ہیں
ایسا مارشل لا نظر آ رہا ہے جس میں حکمرانوں کی حیثیت صرف ایک کٹھ پتلی کی ہے اور اسٹبلشمنٹ کھل کر چوکے چھکے لگا رہی ہے . ایسا لگ رہا ہے اگلے تین چار سال الیکشن نہیں ہوں گے اور خفیہ طاقتوں کا انتہائی سخت گیر مارشل لا ملک میں نافذ کر دیا جاۓ گا .اس مارشل کا بنیادی مقصد عمران نیازی کا خاتمہ کرنا اور اور اس کی سیاسی حیثیت مکمل طور پر تباہ کر دینا ہے . یہ عمران نیازی کو گرفتار کریں گے اسے ٹارچر کریں گے اور اس کے ساتھ جنسی زیادتی بھی ہو سکتی ہے . اس کے ساتھ ساتھ تحریک انصاف کے کارکنوں کو بد ترین حالات کا سامنا کرنا پڑے گا انہیں بد ترین تشدد اغوا و قتل و غارت کا نشانہ بنایا جا سکتا ہے . جب تک عمران نیازی کی مقبولیت عروج پر رہے گی الیکشن نہیں ہونے دیا جاۓ گا اور عمران نیازی کو مختلف قسم کے ذہنی و جسمانی ٹارچر دے کر ذہنی معذور یا پاگل کر دیا جاۓ گا . اصل نشانہ عمران نیازی ہی ہے جو سسٹم میں موجود اپنے خاموش مجاہدوں کی مدد سے موجودہ ذمہ داروں کو انتقام کا نشانہ بنانا چاہتا ہے . اس سے پہلے کہ عمران نیازی کا ہاتھ موجودہ ذمہ داروں کے گریبان تک پہنچے اسے کاٹ دیا جاۓ گا
اسٹبلشمنٹ کی مدد سے حکمرانی بھی ایک طرح سے شیر کی سواری ہے جس سے اترتے ہی وہ سواروں کو کھانے کو دوڑتا ہے . موجودہ حکمرانوں کو اس کٹھ پتلی راج کا حصہ نہیں بننا چاہئیے اور ملک میں نگران حکومت تعینات کر کے ملک کی چابیاں اسٹبلشمنٹ کے سپرد کر دینی چاہیں . اصل میں تو لڑائی سیکورٹی ادارے کے دو دھڑوں کے درمیان ہے جس کا ایک دھڑا عمران نیازی کی مدد سے تبدیلی لانا چاہتا ہے . موجودہ حکمرانوں کو اس کھیل کا حصہ نہیں بننا چاہئیے . ماضی میں جیسے حالات یکسر بدلتے رہے ہیں ایسا مستقبل میں بھی ہونا کوئی غیر معمولی بات نہیں ہو گی اگر ملک کے حالات کنٹرول سے نکلنے لگے تو اسٹبلشمنٹ سے پہلے موجودہ حکمرانوں کو رگڑا لگے گا یہ اپنی سیاسی حیثیت کھو دیں گے
مرکز میں نگران حکومت بننے کے ساتھ ہی ایسا سخت گیر راج نظر آ رہا ہے جس میں نیازی ایسے پھڑ پھڑاۓ گا جسے پنجرے میں قید پنچھی. ابھی تو پیار سے نیازی کو سمجھایا جا رہا ہے لیکن آنے والا وقت بہت سخت ہو گا . اقتدار کا کھیل تخت یا تختہ ہی ہوتا ہے

Leave a comment