فتنہ یا ملک ایک ہی چیز بچ سکتی ہے

یہ عمران نیازی کی پریس کانفرنس تھی کم و بیش پچاس افراد کی ہلاکت کے بعد جس میں وہ چیر مین نیب اور ڈی جی ائی ایس پی آر کو گالیاں بک رہا تھا . یہ بندہ کسی بھی وقت کسی قسم کی ذمہ داری کا احساس کرنے کے لیے تیار نہیں اور ہر وقت چھوٹے بچوں کی طرح لڑنے جھگڑنے کو تیار ہے . یہ اپنے سوا ہر کسی کو مجرم سمجھتا ہے اور خود کو عظیم مسیحا تصور کرتا ہے . یہ ایک دجال کا فتنہ ہے پہلے یہ نوجوانوں کو کھیل کود میں لگا کر برباد کرتا رہا پھر اس نے کالے دھن کے دھندے کے لیے شوکت خانم ٹرسٹ بنا لی . پھر یہ حکومت میں آیا اور ایسا فتنہ اس ملک کی جڑ میں بٹھا کر گیا جو اب اس ملک کے خاتمے کے قریب اس ملک کو لے گیا ہے . کل ملا کر یہ ایک بربادی و تباہی کا دیوتا ہے جس کے ہر اچھے اور برے کام میں انسانیت کی تباہی و بربادی کا راز پوشیدہ ہے
نہ لاکھوں لوگ سڑکوں پر نکلے اور نہ ہی کوئی انقلاب برپا ہوا . اسٹبلشمنٹ نے ایک پالیسی کے تحت شر پسندوں کو اکسایا اور اب انہیں کیفر کردار تک پہنچایا جا رہا ہے . جو بھی شر پسندی ہوئی اس کی قیمت اب پارٹی کے رہنما اور ورکر ادا کر رہے ہیں . اب جب نیازی عوامی دباؤ پر بغیر کچھ حاصل کیے رہا نہیں ہوا بلکہ سپریم کورٹ نے رہائی دلوائی ہے تو بھی اس کا دماغ آسمان سے نیچے نہیں آ سکا ہے . یہ اب بھی اپنے بھیانک انجام اور ملکی تباہی کو آوازیں لگا رہا ہے . اب بات واضح ہے یا تو یہ ملک بچ سکتا ہے یا پھر فتنہ نیازی بچ سکتا ہے . اگر اسے دوبارہ آزادی دی گئی تو اس بار یہ کور کمانڈر کا گھر نہیں بلکہ پوری فوج پر ہی جنگ مسلط کروا دے گا . کہا جاتا ہے کہ لیڈر اگر ایک رائی کی بات کرے تو فالور اس کا پہاڑ بنا لیتا ہے . اگر لیڈر فوج کو گالیاں دے رہا ہے تو اس کا مطلب صاف ہے اس کے فالور فوج سے جنگ لڑنے کی تیاری کر رہے ہوں گے . وہ اپنی کیپسٹی میں پٹرول بمب یا دوسرا بارود اور کلاشن کوفیں جمع کر کے باقاعدہ جنگ کی تیاری کر رہے ہوں گے . ان کے ہاتھ پتھر اۓ یا لکڑی اۓ یا گولا بارود اۓ وہ فوج پر حملہ آور ہوں گے
فوج کے خلاف نفرت اور جنگ کی بنیاد عمران نیازی کا فوج مخالف بیانیہ ہے . اس نے جرنیل کا نام لیا جی ایچ کیو اور کور کمانڈر ہاؤس جلا دیا گیا . اب وہ باقاعدہ پوری فوج کو اپنی گرفتاری کے معاملے میں گھسیٹ رہا ہے کہ فوج نے اسے گرفتار کیا اور تشدد کیا . اس کا نتیجہ یہ نکلے گا کہ فوج کے خلاف مسلح بغاوت شروع ہو جاۓ گی
ایک طرف ماضی کی غلطیاں ہیں جو تمام سیاستدانوں اور ڈکٹیٹروں سے ہوئی ہیں اور دوسری طرف ملک کی موجودہ معاشی صورتحال جو بربادی کے دھانے پر کھڑی ہے . عمران نیازی نے تمام تر بربادی کا رخ مسلح افواج کی طرف موڑ کر انہیں کٹہرے میں کھڑا کر دیا ہے اور فوج کو ایسا پسپا کیا ہے کہ باغیوں کے حوصلے بلند ہو گۓ ہیں . اب یہ فتنہ واضح ہے اگر عمران نیازی کی گردن نہ مروڑی گئی اور اس کا قلع قمع نہ کیا گیا تو اس فتنے کی آگ پوری قوم کو اپنی لپیٹ میں لے لے گی اور عمران نیازی کے خوابوں کے مطابق فوج بنگلہ دیش سے بھی زیادہ خوفناک صورتحال کا سامنا کرے گی اور بھارت کے ان خوابوں کو بھی تعبیر ملے گی جس میں پاکستان چار ٹکڑوں میں بٹ جاتا ہے . قیادت آنکھیں کھول کر جلا ہوا کور کمانڈر آفس دیکھے اور فوج پر یوتھیوں کا پتھراو دیکھے نہیں تو پھر بنگلہ دیش والے انجام کے لیے تیار ہو جاۓ

Leave a comment